Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

مرزا غالب

بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

    رکھیو یا رب یہ در گنجینۂ گوہر کھلا

    شب ہوئی پھر انجم رخشندہ کا منظر کھلا

    اس تکلف سے کہ گویا بت کدے کا در کھلا

    گرچہ ہوں دیوانہ پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب

    آستیں میں دشنہ پنہاں ہاتھ میں نشتر کھلا

    گو نہ سمجھوں اس کی باتیں گو نہ پاؤں اس کا بھید

    پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا

    ہے خیال حسن میں حسن عمل کا سا خیال

    خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھلا

    منہ نہ کھلنے پر ہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں

    زلف سے بڑھ کر نقاب اس شوخ کے منہ پر کھلا

    در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا

    جتنے عرصے میں مرا لپٹا ہوا بستر کھلا

    کیوں اندھیری ہے شب غم ہے بلاؤں کا نزول

    آج ادھر ہی کو رہے گا دیدۂ اختر کھلا

    کیا رہوں غربت میں خوش جب ہو حوادث کا یہ حال

    نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا

    اس کی امت میں ہوں میں میرے رہیں کیوں کام بند

    واسطے جس شہہ کے غالبؔ گنبد بے در کھلا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے