بزم تخیلات میں ماتم ہے ان دنوں
بزم تخیلات میں ماتم ہے ان دنوں
بے کیف و بے سرور سا عالم ہے ان دنوں
مونس ہے کوئی اپنا نہ ہمدم ہے ان دنوں
جس پر تھا اعتماد وہ برہم ہے ان دنوں
سویا ہوا ہے اذن مساوات آج کل
تحریک شورشوں کی منظم ہے ان دنوں
انسانیت کے بھیس میں عریاں درندگی
شیطانیت کا دور مجسم ہے ان دنوں
حرماں نصیب سر پہ بلائیں ہیں صد ہزار
انساں پہ جور گردش پیہم ہے ان دنوں
کرنوں سے پوچھ اپنی ذرا مہر حریت
انساں کا خون قطرۂ شبنم ہے ان دنوں
بھولا ہوا ہے اپنے فرائض کو ہر بشر
جو کچھ بھی ہو رہا ہے ستم کم ہے ان دنوں
کھلتا نہیں یہ راز خموشی جہان پر
سر حریت پسند کا کیوں خم ہے ان دنوں
زمزمؔ یہ انقلاب نرالا ہے کیا کہیں
آزادیٔ وطن کی خوشی غم ہے ان دنوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.