بزم یاراں نہ رہی شہر تمنا نہ رہا
بزم یاراں نہ رہی شہر تمنا نہ رہا
زندگی تیرا برا ہو کوئی میرا نہ رہا
آرزو کاسۂ حسرت میں ڈھلی جاتی ہے
دست امید میں باقی کوئی سکہ نہ رہا
تم سے شکوہ نہیں شکوہ ہے زمانے سے مجھے
نہ رہے تم تو کوئی پوچھنے والا نہ رہا
بام و در بھی ہیں میسر مجھے دستار بھی آج
یہ الگ بات کہ سر پر کوئی سایہ نہ رہا
اس طرح اپنا بنایا غم الفت نے مجھے
غم دنیا کو بھی مجھ سے کوئی شکوہ نہ رہا
اٹھ گیا بزم مراسم سے دل زار بھی اب
ایک بے نام سا ہوتا تھا جو رشتہ نہ رہا
بے نوا کر گیا مجھ کو بھی فریب دنیا
لب ایقان پہ جاری کوئی کلمہ نہ رہا
کیا ملا کار مسیحائی سے آخر مجھ کو
غم بھی غیروں کے ہوئے درد بھی اپنا نہ رہا
خواب منزل تھے نشاں جس کی مسافت میں ظہیرؔ
ہم سفر مل گئے آخر تو وہ رستہ نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.