بزم میں وہ سرفرازی کی علامت لے گئے
بزم میں وہ سرفرازی کی علامت لے گئے
جب گئے تو ساتھ میرا قد و قامت لے گئے
یہ غنیمت ہے کہ اس کوئے دل آزاری سے ہم
بارش سنگ ستم میں سر سلامت لے گئے
پیش کرنے کو نہ تھا کچھ بھی تہی دستوں کے پاس
شہر بے توقیر سے زاد ندامت لے گئے
کوئی بھی آثار جس کے اپنے چہرے پر نہ تھے
ہم چھپا کر دھڑکنوں میں وہ قیامت لے گئے
سایۂ امن و اماں میں آشنا سوتے رہے
ہم تن تنہا یہ انبار ملامت لے گئے
انجمن میں اس کی محسنؔ چند بونے جمع تھے
تم وہاں کس زعم میں یہ قد و قامت لے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.