بے اماں رستوں پہ گھبرائے ہوئے یہ چہرے
بے اماں رستوں پہ گھبرائے ہوئے یہ چہرے
ڈھونڈھتے کس کو ہیں اکتائے ہوئے یہ چہرے
اب نہیں مانگتے بیتی ہوئی پہچان اپنی
مانجھ کر ریت سے چمکائے ہوئے یہ چہرے
جان دینے کی جگہ جان نہ دے پائے جو
پھر کہاں کھلتے ہیں مرجھائے ہوئے یہ چہرے
جانے کس شام جوانی کی تمنا ہیں انہیں
چلے ہیں زلفوں کو بکھرائے ہوئے یہ چہرے
اب زمانہ میں رہے صاحب ادراک کہاں
پیش ہیں سامنے پھسلائے ہوئے یہ چہرے
اپنی ہی مدح و ستائش میں گرفتار و اسیر
پھول سے لوگوں کے شرمائے ہوئے یہ چہرے
خود اندھیروں کی ملاقات سے ڈر جاتے ہیں
خوف کے پھندوں پہ لہرائے ہوئے یہ چہرے
اب بھی لکھتے ہیں محبت میں قصیدے ہر روز
سینہ سے یادوں کو لپٹائے ہوئے یہ چہرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.