بے بسوں یا بے سہاروں اور بے چاروں کا ساتھ
بے بسوں یا بے سہاروں اور بے چاروں کا ساتھ
کون دیتا ہے یہاں اب وقت کے ماروں کا ساتھ
یہ تو رکنے کا خدارا نام ہی لیتے نہیں
آنسوؤں کو مل گیا ہے کون سے دھاروں کا ساتھ
میں اگر چھوڑا گیا تو کیوں اسے الزام دوں
چاند بھی تو چھوڑ دے ہے ٹوٹتے تاروں کا ساتھ
بھوک کے ہر مسئلے کو ان سے جا کے پوچھیے
بھوک نے کاٹا ہو جن کے ساتھ اٹھواروں کا ساتھ
اب کے یہ برسات میرے سر سے چھت بھی لے گئی
میرے گھر کو چاہیئے تھا اور دیواروں کا ساتھ
سر پٹکتی پھر رہی سچائی عابدؔ در بدر
ہر طرف سے لے چکا ہے جھوٹ اخباروں کا ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.