بے دم ہوئے یوں ہو کے گرفتار محبت
بے دم ہوئے یوں ہو کے گرفتار محبت
کہتا ہے مسیحا کہ ہوں بیمار محبت
روتا ہے شب ہجر میں دل خون کے آنسو
ملتا نہیں کوئی اسے غم خوار محبت
ان حسن کی گلیوں میں خریدار بہت ہیں
لگتا ہے شب و روز یہ بازار محبت
الفاظ ہیں خنجر تو بجھا زہر میں لہجہ
ایسے میں بھلا کیسے ہو اقرار محبت
اب عشق ہے رسوا تو بگڑتا ہے ترا کیا
بیکار میں کرتا ہے تو پیکار محبت
مٹ جائیں گے ہم ان کو خبر تک نہیں ہوگی
یہ سوچ کے کرنا پڑا اظہار محبت
اب دیکھیں وہاں کون لگائے نئی بولی
آتے ہیں جہاں روز خریدار محبت
تنہائی میں سوچا تجھے جانا تجھے سمجھا
پھر کھلنے لگے ہم پہ بھی اسرار محبت
تشنہؔ سے کریں لوگ محبت کی جو باتیں
کیسے میں بتاؤں کہ ہوں بے زار محبت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.