بیگانہ ادائی ہے ستم جور و ستم میں
بیگانہ ادائی ہے ستم جور و ستم میں
ہم چھپنے نہ پائے کہ چھپا آپ وہ ہم میں
کچھ علم و خرد پر نہیں تقدیر کی مقدار
اندازۂ پیماں نہ زیادہ میں نہ کم میں
ہے طرز محبت ہی دل آشوب وگرنہ
کچھ بات عداوت کی نہ تم میں ہے نہ ہم میں
ہر قافلۂ درد رسیدہ کی ہے منزل
کیا جانیے آرام ہے کیا ملک عدم میں
یا رب ہو برا اس ہوس دل کا نہیں چین
افلاس بھی کھویا طلب جاہ و حشم میں
بے حس ہوس وصل میں ایسے تو ہوئے ہیں
لذت ہے اذیت میں حلاوت ہے نہ سم میں
افسانۂ مے خانہ ہے واعظ کی زباں پر
اندازۂ پیمانہ ہے قندیل حرم میں
مجھ کو ہی نہیں بے خود و بے ہوش کیا کچھ
دیوانے بنے آپ بھی تشویش ستم میں
اس زہد لباسی کے قلقؔ تیرے ہیں قائل
کس ڈھنگ سے لایا پسر شیخ کو دم میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.