بے حسی پیدا ہوئی میرے اٹھے ہاتھوں کے بیچ
بے حسی پیدا ہوئی میرے اٹھے ہاتھوں کے بیچ
فاصلہ میں اب رکھوں اپنی مناجاتوں کے بیچ
کچی آبادی ہماری آفتوں میں گھر گئی
لمبا وقفہ چاہیے تھا اب کے برساتوں کے بیچ
میری قسمت میں اندھیرے اب تمنا دل میں ہے
دن نکل آئے کبھی اب درد کی راتوں کے بیچ
مجھ کو لگتا ہے بچھڑنے کا سمے نزدیک ہے
تلخیاں اب آ گئیں ہیں پیار کی باتوں کے بیچ
ساری خوشیاں اس کو دے کر درد مجھ کو دے دئے
منصفوں نے فیصلہ یہ لکھ دیا کھاتوں کے بیچ
میں تو سمجھا تھا وفاؤں کا صلہ مجھ کو دیا
زہر اس نے دے دیا اب مجھ کو سوغاتوں کے بیچ
اس سے جو کہنے گئے تھے بات دل میں رہ گئی
چند لمحے دے نہ پایا وہ ملاقاتوں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.