بے انتہا ہو قرب مگر اس قدر نہ ہو
ہم جس پہ مر رہے ہیں اسی کو خبر نہ ہو
موہوم سی سدا ہو مگر گونجتی رہے
اک عام سی دعا ہو مگر بے اثر نہ ہو
شانوں کا ذکر ہوتے ہی سر ڈھونڈتے ہیں لوگ
سرگرمیٔ جہان کی اتنی خبر نہ ہو
شاعر ہی کھینچ سکتا ہے پانی پہ وہ لکیر
ایسی کہ ایک بوند ادھر سے ادھر نہ ہو
بس دو ہی صورتوں میں نگاہیں ہیں مطمئن
ان پر نظر رہے یا کسی پر نظر نہ ہو
کس چاند نے کہا تھا کہ راتوں کو جاگیے
کب دھوپ نے کہا تھا کہ سر پر شجر نہ ہو
اس گمرہی میں ڈھونڈ نئی منزلیں امتؔ
اگلا قدم وہاں ہو جہاں رہگزر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.