بے انتہا ہونا ہے تو اس خاک کے ہو جاؤ
بے انتہا ہونا ہے تو اس خاک کے ہو جاؤ
امکاں کی مسافت کرو افلاک کے ہو جاؤ
سب قصوں کو چھوڑو دل صدچاک کے ہو جاؤ
اس دور جنوں خیز میں ادراک کے ہو جاؤ
خوشیوں سے کہاں ربط ہے ہم کو بھی تمہیں بھی
آ جاؤ اسی لمحۂ نمناک کے ہو جاؤ
اس باغ میں شمشیر ہوا سے نہ بچوگے
خوش رنگ ہو جاؤ کسی پوشاک کے ہو جاؤ
بے ذائقہ ہونے سے یہی ذائقہ اچھا
اشجار سے اترو خس و خاشاک کے ہو جاؤ
سر پوشی کا فن ہاتھوں کو سکھلاؤ وگرنہ
بے آنکھ کے بے کان کے بے ناک کے ہو جاؤ
شہپرؔ کی طرح خاک سے اڑتے ہی پھروگے
بننا ہے تو بس جاؤ کسی چاک کے ہو جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.