Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے کراں سمجھا تھا خود کو کیسے نادانوں میں تھا

صدیق مجیبی

بے کراں سمجھا تھا خود کو کیسے نادانوں میں تھا

صدیق مجیبی

MORE BYصدیق مجیبی

    بے کراں سمجھا تھا خود کو کیسے نادانوں میں تھا

    آسماں بکھرا تو ہر سو شبنمی دانوں میں تھا

    میں نے جس زینے پہ رکھا پا تو مجھ کو ڈس گیا

    جب بھی دانہ میں نے پھینکا سانپ کے خانوں میں تھا

    پھر کوئی موج بلا کیسے مرا سر لے گئی

    اے خدا میرے خدا تو بھی نگہبانوں میں تھا

    اک لہو کی بوند تھی لیکن کئی آنکھوں میں تھی

    ایک حرف معتبر تھا اور کئی معنوں میں تھا

    سوچتے ہیں کس طرح اس شہر میں جیتے رہے

    آستیں میں سانپ تھے اور زہر پیمانوں میں تھا

    جانے کیسی تھی مجیبیؔ آگ اس کے لمس کی

    جسم کا سونا پگھل کر سب مری رانوں میں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے