Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے

عبد الہادی وفا

بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے

عبد الہادی وفا

MORE BYعبد الہادی وفا

    بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے

    رو رہا ہوں بیٹھ کر دیوار و در کے سامنے

    بسکہ نیرنگ تغافل تھا نظر کے سامنے

    موت بھی کھوئی گئی کیا بنجر کے سامنے

    عبرت واماندگاں ہوں حسرت وارفتگاں

    اک طرف بیٹھا ہوا ہوں رہ گزر کے سامنے

    شوق رسوائی کو بھی خاکہ اڑانا تھا ضرور

    حشر اک تصویر عکسی ہے نظر کے سامنے

    بخت بد نے فتنۂ روز جزا کے پردہ میں

    آئنہ رکھا جنون بے خبر کے سامنے

    عمر بڑھتی ہے فریب آرزو کی یاد میں

    آرزو مٹتی ہے اس بیداد گر کے سامنے

    ہوں وہ مست شیوۂ ساقی کہ ساغر کی طرح

    سینکڑوں میخانے پھرتے ہیں نظر کے سامنے

    انتظار شوق کی یہ ناتمامی ہائے ہائے

    مر گیا ہوں نامہ دے کر نامہ بر کے سامنے

    بخت محنت آزما کی نارسائی ہائے ہائے

    مٹ گیا ہوں جادۂ راہ سفر کے سامنے

    راہزن کو ڈھونڈھتا ہے شوق آزادی طلب

    شکوۂ باد گراں ہے راہبر کے سامنے

    آئنے سے کھنچتے ہیں گویا بہت ہی سادے ہیں

    وہ نہ ٹھہرے اپنی چشم فتنہ گر کے سامنے

    ہاں ابھی بزم خیال غیر سے آیا ہوں میں

    تم نہ آنا میرے شوق پردہ در کے سامنے

    رہ گزار کاروان آرزو اب مٹ گیا

    منزلیں تھیں دل کی پہلو میں جگر کے سامنے

    اے وفاؔ قطرہ بھی ہے شامل کمال بحر میں

    عیب ہو کر آئے ہم اہل ہنر کے سامنے

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے