بے خبر حیات تھا غم نے مجھے جگا دیا
بے خبر حیات تھا غم نے مجھے جگا دیا
زیست کا راز کھول کر موت کا آسرا دیا
زلف سیہ کی یاد میں خوف پس فنا کہاں
طول شب فراق نے صبح کا غم مٹا دیا
موت کہیں نہیں ہمیں اور کہاں نہیں ہے موت
کس نے بنا کے سخت جاں سینے میں دل بنا دیا
تلخ تو تھا غم حیات اتنا نہ تلخ تھا مگر
پوچھ کے تم نے حال دل زہر مجھے پلا دیا
آ کے پلٹ گیا کوئی اور نہ ہمیں خبر ہوئی
کیف امید دید نے شام ہی سے سلا دیا
غم کدۂ حیات میں آہ میں وہ چراغ ہوں
صبح ہوئی جلا دیا شام ہوئی بجھا دیا
ہائے وہ درد کیا ہوا جس سے تھی زندگی مری
خود ہی مٹا نہیں ہے دل دل نے مجھے مٹا دیا
حیف کہ بے کسی کی شرم آج جگرؔ نہ رہ سکی
اجڑے ہوئے مزار پر کس نے دیا جلا دیا
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 49)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.