بے خبر کیسے کوئی راز نہاں تک پہنچے
بے خبر کیسے کوئی راز نہاں تک پہنچے
بات دل سے کہیں نکلے تو زباں تک پہنچے
صاحبان خرد و ہوش بھٹکتے ہی پھرے
اور دیوانوں کا جی چاہا جہاں تک پہنچے
تیرے دیوانوں کی منزل کوئی منزل ہی نہیں
کیا خبر ان کو کہاں آئے کہاں تک پہنچے
ان مظالم کا یہ انجام نئی بات نہیں
سینکڑوں بار قیامت کے نشاں تک پہنچے
راہبر کوئی نہ تھا اور نشانات نہ تھے
دل خضر بن کے چلا ہے تو وہاں تک پہنچے
خاک ہی خاک نظر آیا ہمیں اپنا وجود
بھیس بدلے ہوئے گو بزم جہاں تک پہنچے
تیری اعجاز بیانی کے یہ چرچے اعجازؔ
اب تو ہر بزم میں ہر اہل زباں تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.