بے خطر رنجش دل دار اٹھائی جائے
بے خطر رنجش دل دار اٹھائی جائے
جیسے دیوار پہ دیوار اٹھائی جائے
دشمنی اور بڑھانے کا ارادہ جو نہیں
رکھ کے کیوں پاؤں پہ دستار اٹھائی جائے
تھک گیا ہوں میں اٹھاتے ہوئے آوازوں کو
سوچتا ہوں کوئی تلوار اٹھائی جائے
روز وہ وصل کے بدلے میں الم دیتا ہے
کیوں نہ یہ خواہش بے کار اٹھائی جائے
تجھ کو بھی علم نہیں ہے کہ تری چوکھٹ پر
خلقت شہر ہے بیزار اٹھائی جائے
دوسری بار یقیں عشق پہ آتا ہے کسے
یہ قسم وہ ہے جو اک بار اٹھائی جائے
رش جو بڑھ جائے خریداریاں کم ہوتی ہیں
کچھ نہ کچھ رونق بازار اٹھائی جائے
بادبانوں کے سہاروں پہ رہو مت اعجازؔ
ہے ہوا بند تو پتوار اٹھائی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.