بے خیالی کی ردا دور تلک تانی ہے
اب تو یہ بھی نہیں لگتا کہ پریشانی ہے
سرد موسم میں بھڑک اٹھی ہے تنہائی کی آگ
جو بڑھا دیتی ہے مشکل وہی آسانی ہے
آب گریہ سے ہے دیدار کی صورت پیدا
دیکھیے غور سے آنکھ آنکھ نہیں پانی ہے
میں تو احساس کی تصویر بنا بیٹھا ہوں
رونق بزم تصور مری حیرانی ہے
یہ جو دنیا ہے یہ دنیا کی بنائی ہوئی ہے
آدمی کیا ہے نظریات کی شیطانی ہے
یہ غزل سن کے کہیں گے قمر عباس قمرؔ
یار عباس قمرؔ تم نے عجب ٹھانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.