بے خیالی میں نہ جانے کیا سے کیا لکھتی رہی
بے خیالی میں نہ جانے کیا سے کیا لکھتی رہی
ایک پتھر کو محبت کا خدا لکھتی رہی
بارہا مظلوم غنچوں کو تڑپتا دیکھ کر
زرد پتوں پر لہو سے کربلا لکھتی رہی
کارواں لٹنے پہ اب خود سے بہت بیزار ہوں
جانے کیوں میں رہزنوں کو رہنما لکھتی رہی
وہ سر بازار سودائے وفا کرتا رہا
نام جس کا میں ہمیشہ با وفا لکھتی رہی
بے بسی کی شام کو جب مختصر لکھنا پڑا
درد کے صحرا میں شام کربلا لکھتی رہی
سنگ سے بھی سخت نکلا آخرش وہ دل بہت
عمر بھر جس کو شبینہؔ آئنہ لکھتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.