بے خود مجھے اے جلوۂ جانانہ بنا دے
بے خود مجھے اے جلوۂ جانانہ بنا دے
دنیا مری حیرت کو تماشا نہ بنا دے
اے عشق اب احساس سے بیگانہ بنا دے
ورنہ کہیں غم دل کو کھلونا نہ بنا دے
جس بزم میں پہنچوں میں بنوں بزم کا حاصل
اتنا تو تری چشم کریمانہ بنا دے
آیا ہوں میں بھٹکا ہوا صحرائے جنوں سے
اے عقل کہیں تو بھی نہ دیوانہ بنا دے
محفل مری آنکھوں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہے
تو مجھ کو کہیں انجمن آرا نہ بنا دے
بد بخت ہوں جاتے ہوئے ڈرتا ہوں چمن میں
قسمت کہیں ہر پھول کو کانٹا نہ بنا دے
جوہرؔ پہ ستم ترک محبت کی ہے تمہید
یہ جور تمہیں اور بھی پیارا نہ بنا دے
ہر گام پہ کچھ پھول چنے جاتے ہو جوہرؔ
یہ شوق کہیں باغ کو صحرا نہ بنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.