بے لوث ہوں رشتے تو بھلائے نہیں جاتے
بے لوث ہوں رشتے تو بھلائے نہیں جاتے
فانوس سر شام بجھائے نہیں جاتے
آنکھوں کا یہ چشمہ بھی ہوا خشک مرے دوست
بے کار میں اب اشک بہائے نہیں جاتے
ہوتی ہیں طبیعت میں کئی بانجھ زمینیں
پھل جن پہ محبت کے اگائے نہیں جاتے
کچھ لفظ ادا چاہ کے ہوتے نہیں ہم سے
کچھ واقعے لکھ کر بھی سنائے نہیں جاتے
اب مجھ کو ترے قرب کی خواہش ہی نہیں ہے
اب مجھ سے ترے ناز اٹھائے نہیں جاتے
ہو جاتے ہیں یادوں کے دریچوں میں مقید
کچھ لوگ سہولت سے بھلائے نہیں جاتے
ہم فقر کے طالب ہیں سو محبوب ہے یکتا
سر ہم سے ہر اک در پہ جھکائے نہیں جاتے
ہو جاتا ہوں سیراب سفر کر کے میں ان میں
خوابوں کے محل مجھ سے گرائے نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.