بے مہرئ ارباب وطن کم تو نہیں ہے
بے مہرئ ارباب وطن کم تو نہیں ہے
ہاں دیکھنا اس دل کی چبھن کم تو نہیں ہے
منزل تو جہاں چاہیں گے قدموں سے لگے گی
ویسے یہ حقیقت ہے تھکن کم تو نہیں ہے
یہ دھیان ہمیشہ رہے او بھولنے والے
چھالوں کی تپش دل کی جلن کم تو نہیں ہے
پھر ہو کوئی پیماں کریں پھر تجھ پہ بھروسہ
یہ حوصلہ اے عہد شکن کم تو نہیں ہے
رستے میں ذرا ہم سفرو دیکھتے رہنا
کانٹوں کے بچھانے کا چلن کم تو نہیں ہے
رکھتی ہے خیال اس کا بہت کچھ مری تقدیر
پہلے سے مرے دل کی کڑھن کم تو نہیں ہے
وہ غم ہے کہ یک گونہ اسیری کا ہے عالم
یہ سرزنش رنج و محن کم تو نہیں ہے
کیا بات ہے اب تک جو سلامت ہے نشیمن
کچھ بے رخی اہل چمن کم تو نہیں ہے
یہ کہہ کے تجھے ڈھونڈے گی دنیا شفقؔ اک روز
محفل میں کوئی صاحب فن کم تو نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.