بے مہریٔ قضا کے ستائے ہوئے ہیں ہم
بے مہریٔ قضا کے ستائے ہوئے ہیں ہم
الزام زندگی کا اٹھائے ہوئے ہیں ہم
حسن سلوک یار کا اعجاز کیا کہیں
سو داغ ایک دل پہ اٹھائے ہوئے ہیں ہم
اب کس سے لے قصاص زمانے میں منصفی
اپنے لہو میں آپ نہائے ہوئے ہیں ہم
پتھر کے اک صنم کو بہ صد ناز و طمطراق
شیشے کے پیرہن میں چھپائے ہوئے ہیں ہم
جھکتی ہیں کج کلاہوں کی پیشانیاں جہاں
اس آشیاں میں سر کو جھکائے ہوئے ہیں ہم
حیراں ہیں وہ کہ ایسے ہوس ناک دور میں
تہذیب عشق اب بھی نبھائے ہوئے ہیں ہم
اشکوں کے گھپ گھروں میں تھا آسیب کا خطر
آنکھوں کے دیپ یوں نہ جلائے ہوئے ہیں
اس ٹوٹتے بدن میں وہ ٹھہراؤ ہے سحر
جنموں سے بار ہجر اٹھائے ہوئے ہیں ہم
ہستی کے کارخانۂ آہن میں اے سحرؔ
زنجیر جاں کو غم سے لگائے ہوئے ہیں ہم
- کتاب : Sahil se duur (Pg. 59)
- Author : Shamshaad sahar
- مطبع : Urdu Markaz, 15 chajju Bag, Patna (1996)
- اشاعت : 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.