بے نالہ و فریاد و فغاں رہ نہیں سکتے
بے نالہ و فریاد و فغاں رہ نہیں سکتے
قہر اس پہ یہ ہے اس کا سبب کہہ نہیں سکتے
موجیں ہیں طبیعت میں مگر اٹھ نہیں سکتیں
دریا ہیں مرے دل میں مگر بہہ نہیں سکتے
پتوار شکستہ ہے نہیں طاقت گرمی
ہے ناؤ میں سوراخ مگر کہہ نہیں سکتے
کہہ دو گے کہ ہے تجربہ اس بات کے برعکس
کیوں کر یہ کہیں ظلم و ستم سہ نہیں سکتے
عزت کبھی وہ تھی کہ بھلائے سے نہ بھولے
تحقیر اب ایسی ہے جسے سہ نہیں سکتے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 62)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.