بے نام سے پھرتے تھے کام آ گئی رسوائی
بے نام سے پھرتے تھے کام آ گئی رسوائی
ہر اجنبی چہرے پر پہچان ابھر آئی
ہر رات در دل پر دستک دئے جاتا ہے
سونے ہی نہیں دیتا اک جذبۂ سودائی
جو باعث رنجش تھی اس بات کا چرچا کیا
اس نے بھی نہیں پوچھی میں نے بھی نہ دہرائی
غم ایک مسافر ہے کیا جانے کہاں ٹھہرے
آنکھوں کی نمی بہہ کر لہجہ میں اتر آئی
ہم کیفؔ تھکے ہارے چوراہے پہ جا بیٹھے
ڈھونڈی تو کہاں جا کر اس شہر میں تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.