بے نشان قدموں کی کہکشاں پکڑتے ہیں
بے نشان قدموں کی کہکشاں پکڑتے ہیں
ہم بھی کیا دوانے ہیں آسماں پکڑتے ہیں
کوئی دل کو بھیجے ہے روشنی کی تحریریں
روزنوں میں کرنوں کی ڈوریاں پکڑتے ہیں
ذہن اس کے پیکر میں ڈوب ڈوب جاتا ہے
کھیلتے ہوئے بچے جب دھواں پکڑتے ہیں
آپ گہرے پانی کا اک بڑا سمندر ہیں
ہم تو ایک مانجھی ہیں مچھلیاں پکڑتے ہیں
اب کہاں اچھلتے ہیں دیکھ کر جہازوں کو
لیکن آج بھی بچے تتلیاں پکڑتے ہیں
گھر کے سارے دروازے جاگتے ہیں راتوں کو
بند بند کمروں کی چوریاں پکڑتے ہیں
یہ بھی اک بڑا فن ہے آج کل کے لوگوں میں
شعر کہہ نہیں سکتے خامیاں پکڑتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.