بے نیازانہ بہکنا بے خودی کا حسن ہے
بے نیازانہ بہکنا بے خودی کا حسن ہے
توبہ کہتے ہیں جسے وہ مے کشی کا حسن ہے
رند ہم بھی ہیں مگر جام و سبو سے بے نیاز
نشہ کا ادراک ہی تشنہ لبی کا حسن ہے
بے ارادہ مان جانا باعث تسکیں سہی
بالارادہ روٹھ جانا برہمی کا حسن ہے
ہوش میں سجدہ دکھاوا ہے کوئی سجدہ نہیں
سر جھکا کر بھول جانا بندگی کا حسن ہے
حسن فطرت کب ہوا نیلام اتنا سوچئے
جنس ارزاں جس کو کہئے آدمی کا حسن ہے
کیا ہوا جو حسن والے ہی وصیؔ سے دور دور
کب اندھیروں کی نظر میں روشنی کا حسن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.