بے نیازیوں میں ہے حال یہ عطاؤں کا
بے نیازیوں میں ہے حال یہ عطاؤں کا
بٹ رہا ہے چیلوں میں رزق فاختاؤں کا
اس کا جسم بھی نکلا زخم زخم مجھ سا ہی
کھل گیا بھرم سارا ریشمی قباؤں کا
اپنی چار دیواری سے نہ جا سکیں باہر
حال یہ ہوا اپنی بے اثر دعاؤں کا
اب گھٹن ہی بہتر ہے اپنے آشیانوں کی
اعتبار مت کرنا آتشی ہواؤں کا
طور آگہی پر جب آپ ہی سوالی تھا
کیا جواب دیتا میں اپنی ہی صداؤں کا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 357)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.