بے پردہ ہو کے جب وہ لب بام آ گیا
بے پردہ ہو کے جب وہ لب بام آ گیا
آنکھوں پہ میری دید کا الزام آ گیا
تا صبح کروٹیں ہی بدلتے رہیں گے ہم
ان کا اگر خیال سر شام آ گیا
بیباکیوں پہ ان کی کسی نے نظر نہ کی
میری نگاہ شوق پہ الزام آ گیا
اس دور میں بہت ہی غنیمت کہو اسے
دکھ میں اگر کسی کے کوئی کام آ گیا
کتنی ہماری عمر محبت تھی مختصر
آغاز ہی کیا تھا کہ انجام آ گیا
دنیا کے غم بھی ہم نے اسی میں ڈبو دئے
امجدؔ نگاہ ناز کا جب جام آ گیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 208)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.