بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا
بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا
کچھ دیر شعبدہ سا سر طور تو ہوا
اچھا کیا کہ میں نے کیا ترک آرزو
بے صبر دل کو صبر کا مقدور تو ہوا
گو اس میں اب نہیں ہیں لڑکپن کی شوخیاں
لیکن شباب آنے سے مغرور تو ہوا
اب اور التفات سے مقصد ہے کیا ترا
بس اے نگاہ مست کہ میں چور تو ہوا
تم نے اگر سنا نہیں یہ اور بات ہے
افسانہ میرے عشق کا مشہور تو ہوا
سنتا ہوں حسن مائل مہر و وفا ہے اب
اے اختیار عشق وہ مجبور تو ہوا
شاکرؔ کو ہے نصیب سے کس بات کا گلا
دنیائے شاعری میں وہ مشہور تو ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.