بے قدروں کی بات نہ چھیڑو دکھ ہوتا ہے
بے قدروں کی بات نہ چھیڑو دکھ ہوتا ہے
یوں نہ ہمارے زخم کریدو دکھ ہوتا ہے
تم نے تعلق توڑا تھا اپنی مرضی سے
میرے سر الزام نہ ڈالو دکھ ہوتا ہے
مجھ کو بہلانے کی کوشش بھی مت کرنا
جھوٹی ہمدردی رہنے دو دکھ ہوتا ہے
بن تیرے دن جیسے تیسے کاٹ لیا پر
کیسے گزری رات نہ پوچھو دکھ ہوتا ہے
پھولوں اور کلیوں کی باتیں واتیں چھوڑو
دکھتی رگ پر ہاتھ نہ رکھو دکھ ہوتا ہے
شاعر ہوں تنہائی مجھ کو راس آتی ہے
لوگو میرے پاس نہ بیٹھو دکھ ہوتا ہے
تیرے بعد مرے دل پر کیا کیا گزری ہے
جانے دو ساگرؔ جی چھوڑو دکھ ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.