بے قراری ہے شب ہجر ہے تنہائی ہے
بے قراری ہے شب ہجر ہے تنہائی ہے
آج کی رات مری جان پہ بن آئی ہے
بے خبر ہے وہ مرے حال سے ہرجائی ہے
دل ہے ناداں اسی بے درد کا شیدائی ہے
آج آنکھوں سے مری اشک ہیں جاری پیہم
آج ہر چوٹ مرے دل کی ابھر آئی ہے
وحشت دل کا تقاضا ہے کہ ملنا ان سے
ہم نے سو بار نہ ملنے کی قسم کھائی ہے
میری آوارہ مزاجی کے ہیں چرچے ہر سو
ہائے کس موڑ پہ الفت مجھے لے آئی ہے
کل وہ کہتے تھے ضیاؔ سے ہیں مراسم گہرے
اب وہ کہتے ہیں کہ ہاں ان سے شناسائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.