بے رنگ بڑے شہر کی ہستی بھی وہیں تھی
بے رنگ بڑے شہر کی ہستی بھی وہیں تھی
اک رنگ اڑاتی ہوئی تتلی بھی وہیں تھی
بازار کے جادو کی نہ تھی کاٹ مرے پاس
جو چیز بری تھی وہی اچھی بھی وہیں تھی
بس اک ترا چہرہ ہی نہ تھا محفل گل میں
بیلا بھی تھا چمپا بھی چنبیلی بھی وہیں تھی
اس باڑھ میں کرتا تھا جہاں بھی میں کنارہ
اندر سے ابلتی مری ندی بھی وہیں تھی
سیلاب بدن اس کا جو آیا تو گیا میں
ہر چند مرے جسم کی کشتی بھی وہیں تھی
اے عشق جہاں تو نے مجھے جمع کیا تھا
مٹی مری آخر کو بکھرنی بھی وہیں تھی
افسوس گئی قبر بھی احساسؔ میاں کی
یہ قبر جہاں تھی مری مٹی بھی وہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.