بے رنگ بے نشان بلاؤں کی زد میں ہیں
بے رنگ بے نشان بلاؤں کی زد میں ہیں
میرے سبھی چراغ ہواؤں کی زد میں ہیں
بھیگی ہوئی ہوائیں بدن چومنے لگیں
اب قافلے ہمارے گھٹاؤں کی زد میں ہیں
کٹ کٹ کے گر رہی ہیں لویں جوئے خوف میں
روشن چراغ تیرہ فضاؤں کی زد میں ہیں
حرف غلط کی طرح مٹے جاتے ہیں نقوش
راہیں تمام راہنماؤں کی زد میں ہیں
بینائی جا رہی ہے مہ و آفتاب کی
آئینے شش جہت کے خلاؤں کی زد میں ہیں
کشکول بے طلب کی کشش کام آ گئی
سارے بلند و پست دعاؤں کی زد میں ہیں
حیرت سلگ رہی ہے ہر اک شاخ دید پر
جنگل تمام شعلہ نواؤں کی زد میں ہیں
یاورؔ مری یہ آنکھیں کسی کے جمال کی
بے داغ اجلی اجلی رداؤں کی زد میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.