بے رخی حد سے بڑھی اور صرف اتنا ہی نہیں
بے رخی حد سے بڑھی اور صرف اتنا ہی نہیں
اب تو یہ عالم ہے گویا ربط کچھ تھا ہی نہیں
پوچھتی ہے وہ نظر کیا ہے محبت کا مآل
بے خودیٔ عشق کہتی ہے کہ سوچا ہی نہیں
حال دل نا گفتنی ہے ہم جو کہتے بھی تو کیا
پھر بھی غم یہ ہے کہ اس نے ہم سے پوچھا ہی نہیں
بزم یاراں میں ہیں کیا کیا تذکرے چپ ہیں تو ہم
جیسے وہ حسن دل آرا ہم نے دیکھا ہی نہیں
شکوۂ بیگانگی جن کو ہے ان سے کیا کہیں
التفات دوست کا مارا پنپتا ہی نہیں
حسن کی ہر کج ادائی بے رخی بے گانگی
سعیٔ ضبط آرزو تھی کوئی سمجھا ہی نہیں
کیا شکایت کیجیے اس بد گمان شوق سے
وہ ہمیں اپنے وفاداروں میں گنتا ہی نہیں
سارے شکوے سب گلے اپنی جگہ لیکن سلیمؔ
کس طرح کہہ دوں کہ اس کو میری پروا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.