بے رخی نے اس کی مجھ کو کر دیا محفل سے دور
بے رخی نے اس کی مجھ کو کر دیا محفل سے دور
وہ ہمارے دل میں ہے اور ہم ہیں اس کے دل سے دور
امڈے طوفانوں میں بھی ہے کشتی الفت رواں
ہم کبھی نزدیک ہوتے ہیں کبھی ساحل سے دور
عشق کی وادی کو طے کرنا کوئی آساں نہیں
گامزن پیہم رہے پھر بھی رہے منزل سے دور
ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیتے ہیں خنجر کی طرح
دل جگر اے لوگو رکھنا ابروئے قاتل سے دور
بحر الفت کا کنارا اہل دل ناپید ہے
جس کو ساحل سمجھے ہو وہ موج ہے ساحل سے دور
نت نئی دشواریاں راہ وفا میں سہہ کے ہم
چلتے چلتے تھک گئے جب پھر نہ تھے منزل سے دور
کہتا ہے بے عقل ناصح عشق کو دیوانگی
عشق کے دیوانو رہنا نام کے عاقل سے دور
رقص بسمل کا تماشا تو کیا ہوتا حضور
کر کے بسمل ہو گئے کس واسطے بسمل سے دور
وہ محبت کرنے والے دل جو ملتے ہیں کبھی
لاکھ دنیا چاہے ہوتے ہیں بڑی مشکل سے دور
گر مسیحا ہوتے کرتے زخم دل کا کچھ علاج
اور زخمی کر کے وہ تو ہو گئے گھائل سے دور
آستان یار پر پہنچا طلب جس دل میں تھی
دامن محبوب رہتا ہے سدا غافل سے دور
دل فضاؔ کا بجھ گیا اندھیر دنیا ہو گئی
ہو گیا جس روز سے وہ اس مہ کامل سے دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.