بے رخی او بے وفا اچھی نہیں
بے رخی او بے وفا اچھی نہیں
دل جلوں کی بد دعا اچھی نہیں
غیر بھی تو عشق کا بھرتا ہے دم
صرف ہم پر ہی جفا اچھی نہیں
دیکھ کر غمگیں مجھے کہتے ہیں وہ
کیوں طبیعت آج کیا اچھی نہیں
پہلے ہی دل ان کے ہیں ٹوٹے ہوئے
جاں نثاروں سے دغا اچھی نہیں
بوسہ لینے پر خفا ہو کر کہا
دیکھیے ایسی خطا اچھی نہیں
لے کے دل کرتے ہو واپس کس لئے
کیا سبب ہے جنس کیا اچھی نہیں
پھر وہی ذکر عدو ہر بات میں
آپ کی بس یہ ادا اچھی نہیں
کس لئے کرتے ہو پردہ وصل میں
ایسے موقعوں پر حیا اچھی نہیں
دل نہ مانے تو بتاؤ کیا کریں
ہم نے مانا التجا اچھی نہیں
بھانپ جائے گا زمانہ دیکھیے
اس قدر ہم سے حیا اچھی نہیں
کیا ضرورت وہ خریدیں کس لئے
کہتے ہیں جنس وفا اچھی نہیں
روٹھنا البتہ کچھ دلچسپ ہے
یوں تو کوئی بھی جفا اچھی نہیں
رات دن ہاجرؔ بتوں کا ذکر ہو
کوئی بات اس کے سوا اچھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.