Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے ثباتی کے ہیں یا اثبات کے چاروں طرف

ضیا فاروقی

بے ثباتی کے ہیں یا اثبات کے چاروں طرف

ضیا فاروقی

MORE BYضیا فاروقی

    بے ثباتی کے ہیں یا اثبات کے چاروں طرف

    شہر میں چرچے ہیں یہ کس بات کے چاروں طرف

    ایک میری ذات سے روشن ہے وحشت کا مکاں

    دن کے ہنگامے ہیں رقصاں رات کے چاروں طرف

    ایک نخلستان بھی ہوتا ہے صحراؤں کے بیچ

    کیا ہوا جو غم ہیں میری ذات کے چاروں طرف

    مقتل احساس پہ رکھی ہیں دو آنکھیں مری

    کتنے لاشے ہیں جواں جذبات کے چاروں طرف

    مکڑیوں نے بن دئے جالے نہ جانے کس لئے

    کون دشمن ہے یہاں کھنڈرات کے چاروں طرف

    اب بھی زندہ ہیں یزیدی اب بھی تشنہ ہیں امام

    اب بھی دشمن ہیں بہت سادات کے چاروں طرف

    تم کو کیا معلوم تم پھولوں کے شیدائی ضیاؔ

    کوئی صحرا بھی ہے ان باغات کے چاروں طرف

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے