بے سبب ہم سے وہ ہو کر جو خفا بیٹھے ہیں
بے سبب ہم سے وہ ہو کر جو خفا بیٹھے ہیں
ہم بھی دل ان کی طرف سے اب اٹھا بیٹھے ہیں
کر لیا کرتے ہیں کعبے کو اسی جا سے سلام
اے صنم جب سے ترے کوچے میں آ بیٹھے ہیں
کفر و اسلام کے جھگڑے سے رہائی پائی
جب سے دل اک بت کافر سے لگا بیٹھے ہیں
کیا ہی آرام کی جا شہر خموشاں ہے وہ
امن میں ہیں جو یہاں چین سے آ بیٹھے ہیں
ناک میں کشمکش شیخ و برہمن سے ہے دم
کعبہ و دیر سے ہم ہاتھ اٹھا بیٹھے ہیں
وہ ہمیں جلد کریں قتل خدا دے توفیق
ہم بہت روز سے جینے سے خفا بیٹھے ہیں
صدمۂ داغ عزیزاں نہ اٹھانے پائے
کیا ہی خوش ہیں جو وہاں پہلے سے جا بیٹھے ہیں
اے فلک ہم کہیں دبتے ہیں ترے جوروں سے
ہم اٹھائے ہوئے اک بت کی جفا بیٹھے ہیں
چلئے تو لے چلیں ہاتھوں پہ پھپولے کی طرح
کیا ہوا مہدی اگر آپ لگا بیٹھے ہیں
ایک ساعت تری جانب سے نہیں منہ پھرتا
اپنے گھر میں صفت قبلہ نما بیٹھے ہیں
عشق کی بادیہ پیمائی ہے تکمیل اکبرؔ
توڑ کر پاؤں بھلا آپ یہ کیا بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.