بے سبب ہی جانے کس کس کو خفا کرتے رہے
بے سبب ہی جانے کس کس کو خفا کرتے رہے
کیوں کسی کے روبرو ہم آئنہ کرتے رہے
لوگ تدبیروں سے ہنگامے بپا کرتے رہے
اور ہم جبر مشیت کا گلہ کرتے رہے
وائے مجبوری کہ ہونٹوں پر نہ آئی دل کی بات
لاکھ ہم سعیٔ بیان مدعا کرتے رہے
غالباً یہ بھی ہمارا امتحاں تھا بزم میں
لوگ رہ رہ کر تمہارا تذکرہ کرتے رہے
ان کی خاطر اس تکلف کی کسی کو کیا خبر
کس لئے اپنے لہو کو ہم حنا کرتے رہے
ہر نفس کے ساتھ جوں جوں عمر کم ہوتی گئی
مختصر ہم زندگی کا راستہ کرتے رہے
اور بھی دشوار اب خود کو سمجھنا ہو گیا
ہوش کے عالم سے افضلؔ ہم بھی کیا کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.