بے سبب جی سے گزرنا نہیں اچھا ہوتا
بے سبب جی سے گزرنا نہیں اچھا ہوتا
موت سے پہلے بھی مرنا نہیں اچھا ہوتا
بات ہو کوئی تو انسان بگڑ بھی جائے
وہم بے جا پہ بپھرنا نہیں اچھا ہوتا
صبر سے بیٹھ اگر طاقت پرواز نہیں
شکوۂ بے پری کرنا نہیں اچھا ہوتا
مرنا ان کا ہے جو اوروں کے لئے مرتے ہیں
اپنے ہی واسطے مرنا نہیں اچھا ہوتا
آپ سچے ہیں تو کچھ پاس زباں بھی رکھئے
کرکے وعدہ تو مکرنا نہیں اچھا ہوتا
آدمی اپنی حدوں ہی میں رہے بہتر ہے
سر سے پانی کا گزرنا نہیں اچھا ہوتا
فکر عقبیٰ بھی تو لازم ہے کبھی اے ناداں
فکر ہستی ہی میں مرنا نہیں اچھا ہوتا
موت کو کھیل سمجھنا بھی ہے اک نادانی
زیست سے پیار بھی کرنا نہیں اچھا ہوتا
بات تو جب ہے کہ آسودۂ منزل ہوں بھی
یار تنہا تو اترنا نہیں اچھا ہوتا
حد کوئی سحرؔ ہوا کرتی ہے ضبط غم کی
یوں ہی گھٹ گھٹ کے تو مرنا نہیں اچھا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.