Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے

اسریٰ رضوی

بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے

اسریٰ رضوی

MORE BYاسریٰ رضوی

    بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے

    بات بے بات یوں ہی خود سے الجھتا کیوں ہے

    شور ایسے نہ کرے بزم میں خاموش رہے

    اک تواتر سے خدا جانے دھڑکتا کیوں ہے

    موم کا ہو کے بھی پتھر کا بنا رہتا تھا

    اب یہ جذبات کی حدت سے پگھلتا کیوں ہے

    ہجر کے جتنے بھی موسم تھے وہ کاٹے ہنس کر

    پھر سر شام ہی یادوں میں سسکتا کیوں ہے

    اس کے ہونے سے میں انکار کروں تو کیسے

    عکس اس کا مری آنکھوں میں جھلکتا کیوں ہے

    جب بھی خاموشی سے تنہائی میں بیٹھی جا کر

    کرب سا اس کی رفاقت کا چھلکتا کیوں ہے

    پھوٹ جائے یہ کسی طور کوئی ٹھیس لگے

    بن کے پھوڑا سا وہ اب دل میں ٹپکتا کیوں ہے

    جو مقدر میں لکھا تھا وہ ہوا ہے اسریٰؔ

    خواب کی باتوں سے اس طرح مچلتا کیوں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے