بے سبب کوئی فریضہ نہیں اچھا ہوتا
بے سبب کوئی فریضہ نہیں اچھا ہوتا
جلد بازی کا نتیجہ نہیں اچھا ہوتا
خون کے رشتے مقدس ہیں مگر دنیا میں
دوستی سے کوئی رشتہ نہیں اچھا ہوتا
یہ بزرگوں کی نصیحت ہے اسے یاد رکھو
گھر کے آنگن میں تماشا نہیں اچھا ہوتا
اختلافات کی قدریں بھی معین کیجے
حد سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں اچھا ہوتا
زندگی کے تو کئی اور بھی رخ ہیں صاحب
رات دن ایک ہی قصہ نہیں اچھا ہوتا
گھر کی تعمیر کی تدبیر کرو کچھ راہیؔ
صرف کاغذ ہی پہ نقشہ نہیں اچھا ہوتا
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 52)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.