بے شک بہت کٹھن ہے یارو یہ ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈی
بے شک بہت کٹھن ہے یارو یہ ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈی
لیکن زیست کی منزل تک جاتی ہے دل کی ہی پگڈنڈی
من کا رمتا جوگی جانے کس کی کھوج میں گھوم رہا ہے
بستی بستی صحرا صحرا در در پگڈنڈی پگڈنڈی
پہلے ہی تم سوچ سمجھ لو پیار کی منزل بہت کٹھن ہے
راہ میں کوئی پیڑ نہ سایہ کوسوں دھول بھری پگڈنڈی
بیٹھ چکے سائے میں تھک کے تیرے ڈھونڈنے والے کب کے
کیسی منزل کیسے رہرو کیسا سفر کیسی پگڈنڈی
یہ مٹیاریں چھیل چھبیلی یہ گبرو بانکے البیلے
جاتی ہے کس روپ نگر کو یہ ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈی
پیار میں ملنا کھیل نہیں ہے میرا تیرا میل نہیں ہے
تو اک روشن کاہکشاں سی میں اک دھندلی سی پگڈنڈی
اس تنہا مسکن تک جانا ایسا بھی کیا مشکل ہوگا
آخر وہاں بھی جاتی ہوگی کوئی سڑک کوئی پگڈنڈی
شوقؔ کئی برسوں بعد اب کے میں جب اپنے گاؤں گیا تو
پہروں مجھ سے رہی مخاطب ایک پرانی سی پگڈنڈی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.