بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک
بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک
چھینٹا ترے اشک پیہم کا پہنچا نہ کبھی پروانے تک
اے اہل نظر میری ہستی سب کچھ تھی کبھی اب کچھ بھی نہیں
زندہ ہوں مگر مہمان بقا اک سانس کے آنے جانے تک
ہاں غور سے اک خوددار نظر اپنے ہی گریباں پر ناصح
کیا جانے رہے گا کس حد میں دیوانہ ترے سمجھانے تک
اے خاک پریشاں کے ذرو آغوش میں تم مجھ کو لے لو
تمکین و خودی کو ٹھکراتا پہنچا ہوں میں ویرانے تک
آشفتہ نظام ہستی ہے کچھ اور نہ برہم ہو جائے
مشاطۂ فطرت کے ہاتھوں گیسوئے بتاں سلجھانے تک
وعدہ ہے مگر کس عالم میں اک شوخ تغافل فطرت کا
جب لیلئ شب کے بل کھاتے گیسو اتر آئیں شانے تک
- کتاب : Nuqush 83, 84 (Pg. 98 (e)101 )
- Author : Mohammad Tufail
- مطبع : Idara Farogh-e-Urdu Lahauri (August 1960)
- اشاعت : August 1960
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.