بے تہی یہی ہوگی یہ جہاں کہیں ہوں گے
بے تہی یہی ہوگی یہ جہاں کہیں ہوں گے
سطح کاٹنے والے سطح آفریں ہوں گے
آفتاب ہٹ جائے جھلملانے والے ہی
آسمان ویراں میں رونق آفریں ہوں گے
زندگی منانے کو وہم بھی غنیمت ہیں
ہم بھی وہم ہی ہوں گے وہم اگر نہیں ہوں گے
یہ جتا دیا آخر مجھ کو میرے اجزا نے
اپنے آپ میں رہیے ورنہ بس ہمیں ہوں گے
دل مرا مدبر ہے بند و بست عالم کا
مسئلے کہیں کے ہوں فیصلے یہیں ہوں گے
میرے ساتھ آئے ہیں میرے ساتھ جائیں گے
ہوں جہاں قدم میرے راستے وہیں ہوں گے
وقت کی سواری پر جو رکی ہوئی ہوگی
فاصلے کروں گا طے جو کہیں نہیں ہوں گے
رنگ و نور پرتو ہیں جن کی تاب کاری کے
تیرگی کے وہ جلوے کتنے دل نشیں ہوں گے
سوچئے تو صحرا ہے ڈوبیے تو دریا ہے
ایک دن محبؔ صاحب جس کے تہہ نشیں ہوں گے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 441)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.