بے طلب زیست اگرچہ کوئی دشوار نہیں
بے طلب زیست اگرچہ کوئی دشوار نہیں
کون ایسا ہے جو دنیا کا طلب گار نہیں
محفل غیر میں کر حال دل ان سے نہ بیاں
موقع ضبط ہے یہ موقع اظہار نہیں
دوست احباب کا کیا ذکر برے وقتوں میں
موت بھی تو کسی بے کس کی طرف دار نہیں
وقت کے ساتھ بدلتا ہے عزائم اپنے
یعنی انسان خود اپنا ہی وفادار نہیں
حد سے زائد کبھی بڑھتا ہے کبھی ہوتا ہے کم
دل ہے خوددار مگر درد ہی خوددار نہیں
کل تو ٹوٹے ہوئے دل بیچ لئے یاروں نے
آج کا وقت تو یوسف کا خریدار نہیں
خار و گل حسب ضرورت ہیں چمن میں اکملؔ
فطرتوں سے مجھے کچھ ان کی سروکار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.