بے ترے جان نہ تھی جان مری جان کے بیچ
بے ترے جان نہ تھی جان مری جان کے بیچ
آن کر پھر کے جلایا تو مجھے آن کے بیچ
ایک دن ہاتھ لگایا تھا ترے دامن کو
اب تلک سر ہے خجالت سے گریبان کے بیچ
تو نے دیکھا نہ کبھی پیار کی نظروں سے مجھے
جی نکل جائے گا میرا اسی ارمان کے بیچ
آج عاشق کے تئیں کیوں نہ کہے تو در در
واسطہ یہ ہے کہ موتی ہے ترے کان کے بیچ
ہوئی زباں لال ترے ہاتھ سے کھا کے بیڑا
کیا فسوں پڑھ کے کھلایا تھا مجھے پان کے بیچ
کچھ تو مجنوں کو حلاوت ہے وہاں دیوانو
چھوڑ شہروں کو جو پھرتا ہے بیابان کے بیچ
دیکھ حاتمؔ کو بھلا تو نے برا کیوں مانا
کیا خلل اس نے کیا آ کے تری شان کے بیچ
- کتاب : Diwan Zadah (Pg. 158)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.