بے وجہ عندلیب کو خوف خزاں نہیں
بے وجہ عندلیب کو خوف خزاں نہیں
اجڑا تو بن سکے گا نیا آشیاں نہیں
کچھ قید ہے جگہ کی یہاں ہو وہاں نہیں
سجدوں کا شوق ہو تو کہاں آستاں نہیں
کلیوں میں رنگ بھر نہ سکی تو بہار کیا
گل کی قبا نہ چھین سکی تو خزاں نہیں
کیا ظلم ہے کہ جاؤ ہو روز اس گلی سے تم
آؤ ہو بھول کر بھی ہمارے یہاں نہیں
جینا جو چاہیے تو زمانے سے جنگ ہو
کرنا جو چاہیے تو کوئی نوحہ خواں نہیں
کیا آپ کو پڑی ہے جو سنیے گا شوق سے
ذکر عمرو سے بڑھ کے مری داستاں نہیں
واعظ کے تلخ وعظ سے اللہ کی پناہ
مت پوچھیے کہ زخم کہاں ہیں کہاں نہیں
میری نگاہ کام نہ دے اور بات ہے
جلوہ ترا بقدر ضرورت کہاں نہیں
اک آپ ہیں کہ جی میں جو آئی وہ کہہ گئے
اک ہم ادب سے کھول رہے ہیں زباں نہیں
وحشت میں دیکھتا بھی ہے دیوانہ آپ کا
دامن کہاں نہیں ہیں گریباں کہاں نہیں
کیا جانے کیا ہوا کہ وہ محفل سے اٹھ گئے
پوری ابھی ہوئی تھی مری داستاں نہیں
دیر و حرم کہیں نہ ملا وائے رے نصیب
اللہ ہم نے تجھ کو پکارا کہاں نہیں
ملتے ہیں دیر بھی تو حرم ہی کے آس پاس
بسملؔ سے تم ملو گے کہاں اور کہاں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.