بے وجہ ان سے ترک ملاقات ہو گئی
بے وجہ ان سے ترک ملاقات ہو گئی
دشمن جو چاہتے تھے وہی بات ہو گئی
ہر اک نگاہ وجہ سوالات ہو گئی
دونوں رہے خموش مگر بات ہو گئی
چلمن اٹھا اٹھا کے گراتے رہے جو وہ
دن ہو گیا کبھی تو کبھی رات ہو گئی
الزام بے وفائی کا دیتا ہی کیا جواب
کچھ آنسوؤں کی آنکھ سے برسات ہو گئی
مجھ سے شب فراق کا عالم نہ پوچھیے
جیسے ہزار سال کی اک رات ہو گئی
خفگی کا ان کی حال کسی کو بتائیں کیا
احباب پوچھتے ہیں کہ کیا بات ہو گئی
ہوتے ہی کیسے ان کی تجلی سے فیضیاب
جب تاب دید نذر حجابات ہو گئی
وہ آ گئے تو اتنی خبر بھی نہیں رہی
کب دن گزر گیا رضیؔ کب رات ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.