بے یقینی کا ہر اک سمت اثر جاگتا ہے
بے یقینی کا ہر اک سمت اثر جاگتا ہے
ایسی وحشت ہے کہ دیوار میں در جاگتا ہے
شام کو کھلتے ہیں در اور کسی دنیا کے
رات کو فکر کا بے انت سفر جاگتا ہے
جس کو چاہیں یہ اسے اپنا بنا سکتی ہیں
تیری آنکھوں کے سمندر میں ہنر جاگتا ہے
ہو نہ جائے کہیں مسمار یہ اس بارش میں
گھر کی بنیاد میں خاموش کھنڈر جاگتا ہے
اک نیا حوصلہ دیتی ہے شکستہ پائی
پاؤں زخمی ہوں تو پھر عزم سفر جاگتا ہے
تجھ کو درکار ہے اک نیند کی گولی ناصرؔ
جسم سوتا ہے ترا ذہن مگر جاگتا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 699)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.